Thursday, August 12, 2010

Sussssssh! dont't make noise Wah cantt board is sleeping.

یہ منظر گلستان کالونی میں داخل ہوتے ہی آپ کو نظر آئے گا اس لیے بارش والے دن ادھر آنے سے پرھیز کریں کپڑوں کی صحت کے لیے ضروری ہے۔گلستان کالونی میں یہ جوھڑ کیسے بنا حقیقت بہت کم لوگوں کو معلوم ہے،یہاں کے رہایشی اور آنے جانے والے جانتے ہیں کہ اس کالونی کو آباد ھوئے کم و پیش 21 سال ہونے کو ہیں اور یہ میدان کینٹ بورڈ کے پلان کے مطابق سکول، مسجد اور ڈسپنسری بنانے کے لیے چھوڑا گیا تھا پھر جیسا کہ ہوتا ہے افسرانِ بالا نے سوچا کہ اپنے گھر بنائے جائیں یہ کام تو ہوتے رہیں گے اور یوں کالونی کے باسیوں کو ان سالوں میں ہر آنے والے سی۔ ای ۔اوز نے تسلی دے کر ٹالا آخر کار  دو تین سال قبل یکدم اس میدان کو جو گزشتہ کئے سالوں سے بچوں کے کھیلنے کے کام آتا تھا اور جہاں ساون کی بھرپور بارشوں میں بھی کبھی پانی کی ایک بوند تک نہ ٹھہری تھی ٹریکٹر لگا کر ہموار کیا جانے لگا اور ساتھ ہی ریت،بجری کے ڈھیر لگ گے پتہ چلا کہ ایک عظیم الشان پارک گلستان کالونی کے رہائیشوں کے لیے بنایا جا رہا ہے مگر ایک دو دن میں ہی ٹریکٹر نظر آنا بند ہو گیا  اور رفتہ، رفتہ ریت بجری بھی غائب ہوتی گئ باقی بچی تو ایک نشانی اس ناہموار میدان کی شکل میں جو اب بارش کے دنوں میں کیا منظر پیش کرتا ہے آپ کو تصاویر دیکھ کر اندازا ہو جائے گا
 

اسی سے ملتی جلتی کہانی دیوار کے باہر واقع لنک روڈکی ہے جس کے ساتھ ہئ لاکھوں روپے خرچ کر کے ایک نالہ بیریل جسے میڈیکل کالج کے ہاسٹل تک بنوایا گیا مگر بارش کے دنوں میں پانی سڑک پر یوں بہتا ہے کہ کسی ندی کا سماں پیش کرتا ہے آپکو اگر گلستان آنا ہے تو کینٹ بورڈ کی بلا سے ۔ایک حقیقتِ حال جاننے والے دوست نے بتایا کہ کینٹ بورڈ نے اس قانون کے پاس ہوتے ہی کہ 5 مرلہ سے کم جگہ کے پلاٹ پر ٹیکس نہیں لگایا جائے گا عظیم الشان  پارک بنانے کے منصوبے کو آپنے لیئے سو فیصد گھاٹے کا سودا جان کر میٹریل چھوڑ کر بھاگ لینے میں عافیت سمجھی آپ خود فیصلہ کیجیے  ایسی جگہ پر جہاں سے ایک پائی آمدنی کی توقع نہ ہو بھلا کون بے وقوف ”انوسٹمنٹ” کرے گا ۔












No comments:

Post a Comment